دوستی اپنی کسی سے نہ شناسائی ہے

دوستی اپنی کسی سے نہ شناسائی ہے

زندگی ایک مسلسل شب تنہائی ہے

حسن عنایت ہے رفاقت ہے مسیحائی ہے

عشق عبادت ہے پرستش ہے جبیں سائی ہے

راز محسوس ہے اس درجہ کہ میرے دل میں

خود تماشا ہے وہ اور خود ہی تماشائی ہے

جس کے پینے میں بقا جس کے پلانے میں ثواب

میری تقدیر میں زاہد وہ شراب آئی ہے

ہم سے مل لیتے ہیں یہ ان کی دل آرائی ہے

دور جا بیٹھتے ہیں ہم یہی دانائی ہے

آنکھوں آنکھوں میں پلا دی مرے ساقی نے مجھے

خوف ذلت ہے نہ اندیشۂ رسوائی ہے

حمد باری ہے محبت جو اسی سے ہو جائے

جس کو مخصوص کوئی اپنی ادا بھائی ہے

وہ مجھے دیکھ کے پردے میں جو چھپ جاتے ہیں

میں سمجھتا ہوں محبت مجھے راس آئی ہے

نصف صد سال سے بھی زیادہ ہوئی عمر تمام

اور کس دن کے لئے ان کی مسیحائی ہے

دل میں رکھتے ہیں حریفوں سے چھپا کر مجھ کو

ان کو معلوم ہے رہبر مرا سودائی ہے

ٹھیک اردو ابھی لکھنی بھی نہیں آئی ہے

ایسی کم علمی پہ کیا خوب یہ گویائی ہے

میری عادت ہے وفا دل میں شکیبائی ہے

بات یوں بارگہہ ناز میں بن آئی ہے

(988) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dosti Apni Kisi Se Na Shanasai Hai In Urdu By Famous Poet Jitendra Mohan Sinha Rahbar. Dosti Apni Kisi Se Na Shanasai Hai is written by Jitendra Mohan Sinha Rahbar. Enjoy reading Dosti Apni Kisi Se Na Shanasai Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jitendra Mohan Sinha Rahbar. Free Dowlonad Dosti Apni Kisi Se Na Shanasai Hai by Jitendra Mohan Sinha Rahbar in PDF.