کیا ہوگی پیڑوں کی ذات

کیا ہوگی پیڑوں کی ذات

کبھی سوچا ہے آپ نے

سوال اٹپٹا ہے

لیکن کیوں نہیں بانٹا

اسے ہم نے ذات پات میں

چلو ایک ایک کر کے بانٹتے ہیں پیڑوں کو

پھل والے پیڑ اور پھول والے پیڑ

بڑی بڑی بھجاؤں والے

چھوٹی چھوٹی ٹہنیوں والے پیڑ

وہ عام کا پیڑ

جو ہون میں جلتا ہیں

بابھن ہوگا

کیونکہ اس کے پتوں کی پوجا بھی ہوتی ہیں

پھل بھی کھب رسیلا منتروں کی طرح

ببول کا پیڑ چھایا نہیں دیتا

اس کے کانٹے چبھ جائے تو درد ہوتا ہے

اور خون نکلتا ہے

لیکن بڑا مضبوط ہوتا ہے

ببول شاید ٹھاکر ہوگا

بنیا تو مہوا ہوگا

اس کے پتوں سے پتل بنتی ہیں

رسیلے پھل آنٹے میں

میج کر گجیا بناتے ہیں

سکھا کر اس کے پھل دکان پر بیچ دیتے ہیں

تیل بھی ملتا ہے مہوے کی کوئیا سے

لکڑی تو اس کی بڑے کام آتی ہیں

کچھ پیڑ ہے

جو جلدی جلدی بڑھتے ہے

ان کی لکڑی جلاون بنتی ہیں

املتاس میرا ہریجن ہوگا

بس بڑھتا ہے اور کٹتا ہے

اس کے کٹنے پر کسی کو دکھ نہیں ہوتا

سوال میرا پڑھ کر

سوچو گے تم

پاگل ہو گیا بستی

بہکی بہکی سی باتیں کرتا ہے

تو کیوں نہیں سوچتے

انسانو کو ذات پات میں بانٹنے پر

چلو ایک ایک کر کے

بانٹتے ہیں پیڑوں کو

(550) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kya Hogi PeDon Ki Zat In Urdu By Famous Poet Kamal Upadhyay. Kya Hogi PeDon Ki Zat is written by Kamal Upadhyay. Enjoy reading Kya Hogi PeDon Ki Zat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kamal Upadhyay. Free Dowlonad Kya Hogi PeDon Ki Zat by Kamal Upadhyay in PDF.