وہ راستہ

چلتے جاتا ہوں

اس کی باہیں تھامے

وہ تھکتا نہیں

میں رکتا نہیں ہوں

بچپن سے ساتھ ہوں

بدلے ہے رنگ کئی

اس نے اور میں نے

اکثر تنہائی میں

ہم ساتھ ہوتے ہے

وہ پتو سے لدا ہوا

کبھی دھوپ میں

جلتا ہوا

برسات میں نہ چاہے

بھیگتا ہوا

وہ راستہ

جو میرے

گھر سے نکل کر

دور جنگلوں میں

جاتا ہے

وہ آج بھی

تنہائی میں

میرا ساتھ نبھاتا ہے

اس سے بچپن کی

کتنی یادیں ہے جڑی

میرے پیدا ہونے پر

وہ مٹی کا تھا

وہ مجھ کو پٹکتا

میں اسے پٹکتا تھا

اکثر آپا دھاپی

میں ہم دونوں لال پیلے

ہو جاتے تھے

ایک بار زور سے

پٹک دیا تھا

میں نے اسے

کچھ کھرونچے

آئی مجھے

اس کی بھی

کلائی چھل

گئی تھی

دونوں مل کر

ساتھ چیخے تھے

وہ راستا

جو میرے

گھر سے نکل کر

دور جنگلوں میں

جاتا ہے

وہ آج بھی

تنہائی میں

میرا ساتھ نبھاتا ہے

میرے ساتھ وہ بھی

کپڑے بدلنے لگا

لال سے پیلا

پیلے سے اینٹے کا

اینٹے سے پتھر کا

پتھر سے ڈامر کا

ہو گیا

بدلتے سمے کے

ساتھ میں اور راستا

بدل گیا

لیکن

لیکن

ہم آج بھی

ساتھ چلتے ہے

وہ راستا

جو میرے

گھر سے نکل کر

دور جنگلوں میں

جاتا ہے

وہ آج بھی

تنہائی میں

میرا ساتھ نبھاتا ہے

اس بار جب

اس سے ملنے گیا

تو بڑا دکھی تھا وو

کہتا ہے

پرانی ڈامر سوکھتی

نہیں

یہ نئی اڈیل دیتے

تیری سرخ یادو کو

کھن کر

کہی ڈھکیل دیتے ہے

وہ راستا

جو میرے

گھر سے نکل کر

دور جنگلوں میں

جاتا ہے

وہ آج بھی

تنہائی میں

میرا ساتھ نبھاتا ہے

(668) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Rasta In Urdu By Famous Poet Kamal Upadhyay. Wo Rasta is written by Kamal Upadhyay. Enjoy reading Wo Rasta Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kamal Upadhyay. Free Dowlonad Wo Rasta by Kamal Upadhyay in PDF.