کچھ رشتے جلانے پڑے

چاند بھی کمبل اوڑھے نکلا تھا

ستارہ ٹھٹھر رہیں تھے

سردی بڑھ رہی تھی

ٹھنڈ سے بچنے کے لیے

مجھے بھی کچھ رشتہ جلانے پڑے

کچھ رشتہ

جو بس نام کے بچے تھے

کھینچ رہا تھا

میں ان کو

کبھی وو مجھے کھینچا کرتے تھے

سردی بڑھ رہی تھی

ٹھنڈ سے بچنے کے لیے

مجھے بھی کچھ رشتہ جلانے پڑے

کچھ رشتہ

بہت کمزور ہو چلے تھے

ان کی لپٹ بھی بہت کم تھی

کچھ اتنے پتلے

کی جلنے سے پہلے راکھ ہو گئے

سردی بڑھ رہی تھی

ٹھنڈ سے بچنے کے لیے

مجھے بھی کچھ رشتہ جلانے پڑے

کچھ پرانے رشتہ تھے

میرے جنم کے پہلے کے

سجویا تھا انہیں میں نے

انہیں نہیں تھا کوئی لگاؤ مجھ سے

سردی بڑھ رہی تھی

ٹھنڈ سے بچنے کے لیے

مجھے بھی کچھ رشتہ جلانے پڑے

(646) ووٹ وصول ہوئے

Related Poetry

Your Thoughts and Comments

Kuchh Rishte Jalane PaDe In Urdu By Famous Poet Kamal Upadhyay. Kuchh Rishte Jalane PaDe is written by Kamal Upadhyay. Enjoy reading Kuchh Rishte Jalane PaDe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kamal Upadhyay. Free Dowlonad Kuchh Rishte Jalane PaDe by Kamal Upadhyay in PDF.