سمندر کی کچھ بوندوں سے بات کی

سمندر کی کچھ بوندوں سے بات کی

وو بھی اپنے وجود کو لے کر ویاکل ہیں

وشال سمندر میں کہا کوئی ان کی ہے سنتا

جبکہ ان سے ہی سمندر ہے

ان کے بنا سمندر بس مروستھل ہے

بوندیں دن رات پریتن کرتی ہیں

ایک بوند دوسرے کو آگے ڈھکیل کر

سمندر کا وجود قائم رکھتی ہیں

ان کو احساس ہے اپنے ہونے کا

لیکن

سمندر ہر بار اس بات کو بھول جاتا ہے

سوچوں اگر بوندیں ودروہ کر دیں

بنا کر دوست سورج کو

اوپر آکاش میں بادل سے مل جائیں

ہو سکتا ہے دوستی دھرا سے کر لیں

اس کے گرت میں سما جائیں

سوکھ جائے گا سمندر

بوندوں کا وجود تو ہمیشہ بنا رہے گا

سمندر کو ابھیمان کس بات کا

کیا پتہ

کیا اسے نہیں پتا

کس نے کیا اس کا وجود قائم

مٹ جائے گا ایک دن

بس بوندوں کو قدم ودروہ کا اٹھانا ہے

(687) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Samundar Ki Kuchh Bundon Se Baat Ki In Urdu By Famous Poet Kamal Upadhyay. Samundar Ki Kuchh Bundon Se Baat Ki is written by Kamal Upadhyay. Enjoy reading Samundar Ki Kuchh Bundon Se Baat Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kamal Upadhyay. Free Dowlonad Samundar Ki Kuchh Bundon Se Baat Ki by Kamal Upadhyay in PDF.