سمے کو اٹکا دیا

کلائی کی گھڑی کو

آج بڑے پیار سے اتارا

اور اس کی کنجی کو کھینچ کر

ایک اسپھل پریاس کیا

گھڑی کو روکنے کا

پھر بھی جب نا مانی گھڑی

تو

چٹکا کر اس کا کانچ

کچھ گھاووں سے

اس کی ایک سوئی کو توڑ دیا

گھڑی بھی ضدی قسم کی ہے

رکنے کا نام نہیں ہے لیتی

کتنا مشکل ہے

وقت کو پکڑ کر رکھنا

یا باندھنا اسے کسی واقعے کے ساتھ

کچھ بگڑے گا کیا اس کا

یدی وو کچھ دیر ٹھہر جائے گا تو

آخر میں ایک سوئی کو

پکڑ کر موڑ دیا

کچھ اس طرح کہ

اٹک جائے وو وقت وہی

میں ان لمحوں کو محسوس کرتا رہوں

وو لمحہ جہاں میں کچھ بھی نہیں

لیکن غم بھی نہیں

میرے کچھ نا ہونے کا

اب اٹکا کر سمے کو

میں موج مناؤں گا

(568) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Samay Ko ATka Diya In Urdu By Famous Poet Kamal Upadhyay. Samay Ko ATka Diya is written by Kamal Upadhyay. Enjoy reading Samay Ko ATka Diya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kamal Upadhyay. Free Dowlonad Samay Ko ATka Diya by Kamal Upadhyay in PDF.