ہنگام ہوس کار محبت کے لیے ہے

ہنگام ہوس کار محبت کے لیے ہے

ہے جو بھی کشاکش وہ ندامت کے لیے ہے

جینا تو الگ بات ہے مرنا بھی یہاں پر

ہر شخص کی اپنی ہی ضرورت کے لیے ہے

ملنے تجھے آیا ہوں نہ ملنے کے لیے ہی

آمد یہ مری اصل میں رخصت کے لیے ہے

آخر کو یہی کار گریٔ برف پگھل کر

موجوں کے توسل سے حرارت کے لیے ہے

میں ہاتھ نہ آنے کا ہوں تیرے اے زمانے

یعنی مرا ہونا تری حسرت کے لیے ہے

میں نیند کا در کھولے ہوئے ہوں تری خاطر

ہر خواب مرا تیری سہولت کے لیے ہے

وہ ہے کہ نظر آتا نہیں اور کسی کو

وہ ہے کہ فقط میری بصارت کے لیے ہے

قدرت ہی کو منظور ہے کچھ اور وگرنہ

ہر لمحۂ آئندہ قیامت کے لیے ہے

امکان نے جو شہر بسایا ہے وہاں پر

ہر چشم تماشا نئی حیرت کے لیے ہے

(711) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hangam-e-hawas-kar Mohabbat Ke Liye Hai In Urdu By Famous Poet Khaavar Jilani. Hangam-e-hawas-kar Mohabbat Ke Liye Hai is written by Khaavar Jilani. Enjoy reading Hangam-e-hawas-kar Mohabbat Ke Liye Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Khaavar Jilani. Free Dowlonad Hangam-e-hawas-kar Mohabbat Ke Liye Hai by Khaavar Jilani in PDF.