ہمیشہ کی طرح بانہیں مری پتوار کرنے کا

ہمیشہ کی طرح بانہیں مری پتوار کرنے کا

کیا ہے فیصلہ ناؤ نے دریا پار کرنے کا

وہی ہے مشغلہ صدیوں پرانا آج بھی اپنا

زمیں پر بوجھ ہونے آسماں کو بار کرنے کا

سفر کا مرحلہ تو بعد میں محل نظر ہوگا

ابھی تو مدعا ہے راستہ پر خار کرنے کا

تعلق ٹوٹتا جاتا ہے اپنے آپ سے میرا

توسط بن رہی ہے آگہی بیزار کرنے کا

مجھے رکھتی ہے مشکل روزمرہ کی سہولت میں

مرا معمول ہے آسانیاں دشوار کرنے کا

تمدن کو ہوا دیتی ہے آشفتہ سری میری

مجھے تعمیر کرتا ہے جنوں مسمار کرنے کا

کہاں تک اور جانے آزماتی جائے گی مجھ پر

ہنر جو جانتی ہے شاعری بے کار کرنے کا

وہ کچھ سے کچھ بنا ڈالے گا تسلیمات کے معنی

سلیقہ آ گیا اس کو اگر انکار کرنے کا

نہ جانے سوچ کر سورج نے کیا شب کی قلمرو پر

ارادہ ملتوی ہی کر دیا یلغار کرنے کا

(950) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamesha Ki Tarah Banhen Meri Patwar Karne Ka In Urdu By Famous Poet Khaavar Jilani. Hamesha Ki Tarah Banhen Meri Patwar Karne Ka is written by Khaavar Jilani. Enjoy reading Hamesha Ki Tarah Banhen Meri Patwar Karne Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Khaavar Jilani. Free Dowlonad Hamesha Ki Tarah Banhen Meri Patwar Karne Ka by Khaavar Jilani in PDF.