مفت ہے خون جگر عظمت کردار کے ساتھ

مفت ہے خون جگر عظمت کردار کے ساتھ

اشک ملتے ہیں یہاں دیدۂ بیدار کے ساتھ

ہم نے مانگا تھا سہارا تو ملی اس کی سزا

گھٹتے بڑھتے رہے ہم سایۂ دیوار کے ساتھ

آج تو حضرت ناصح بھی لپٹ کر مجھ سے

رقص کرتے رہے زنجیر کی جھنکار کے ساتھ

دل برباد پہ ہے سایہ فگن یاد تری

سایۂ فضل خدا جیسے گنہ گار کے ساتھ

دل میں اس شہر کے کچھ عکس ابھی باقی ہیں

لٹ گئے ہم بھی جہاں گرمئ بازار کے ساتھ

ایسی بستی سے تو وہ دشت کہیں بہتر تھا

آبلے مل کے جہاں روتے تھے ہر خار کے ساتھ

اب تو اک خواب سی لگتی ہے حقیقت یہ بھی

ربط تھا ہم کو کسی یار طرح دار کے ساتھ

دل میں میرے بھی یقیں اور گماں ساتھ رہے

جیسے انکار ترے لب پہ ہے اقرار کے ساتھ

ایسے انمول نہ تھے ہم کہ نہ بکتے لیکن

دو قدم چل نہ سکے اپنے خریدار کے ساتھ

حاصل فن ہیں فریدیؔ وہی اشعار غزل

خون دل جن میں ہو رنگینئ افکار کے ساتھ

(535) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Muft Hai KHun-e-jigar Azmat-e-kirdar Ke Sath In Urdu By Famous Poet Moghisuddin Fareedi. Muft Hai KHun-e-jigar Azmat-e-kirdar Ke Sath is written by Moghisuddin Fareedi. Enjoy reading Muft Hai KHun-e-jigar Azmat-e-kirdar Ke Sath Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Moghisuddin Fareedi. Free Dowlonad Muft Hai KHun-e-jigar Azmat-e-kirdar Ke Sath by Moghisuddin Fareedi in PDF.