معذوری

خلوت و جلوت میں تم مجھ سے ملی ہو بارہا

تم نے کیا دیکھا نہیں میں مسکرا سکتا نہیں

میں کہ مایوسی مری فطرت میں داخل ہو چکی

جبر بھی خود پر کروں تو گنگنا سکتا نہیں

مجھ میں کیا دیکھا کہ تم الفت کا دم بھرنے لگیں

میں تو خود اپنے بھی کوئی کام آ سکتا نہیں

روح افزا ہیں جنون عشق کے نغمے مگر

اب میں ان گائے ہوئے گیتوں کو گا سکتا نہیں

میں نے دیکھا ہے شکست ساز الفت کا سماں

اب کسی تحریک پر بربط اٹھا سکتا نہیں

دل تمہاری شدت احساس سے واقف تو ہے

اپنے احساسات سے دامن چھڑا سکتا نہیں

تم مری ہو کر بھی بیگانہ ہی پاؤگی مجھے

میں تمہارا ہو کے بھی تم میں سما سکتا نہیں

گائے ہیں میں نے خلوص دل سے بھی الفت کے گیت

اب ریاکاری سے بھی چاہوں تو گا سکتا نہیں

کس طرح تم کو بنا لوں میں شریک زندگی

میں تو اپنی زندگی کا بار اٹھا سکتا نہیں

یاس کی تاریکیوں میں ڈوب جانے دو مجھے

اب میں شمع آرزو کی لو بڑھا سکتا نہیں

(613) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.