بھول بیٹھا تھا مگر یاد بھی خود میں نے کیا

بھول بیٹھا تھا مگر یاد بھی خود میں نے کیا

وہ محبت جسے برباد بھی خود میں نے کیا

نوچ کر پھینک دیے آپ ہی خواب آنکھوں سے

اس دبی شاد کو ناشاد بھی خود میں نے کیا

جال پھیلائے تھے جس کے لیے چاروں جانب

اس گرفتار کو آزاد بھی خود میں نے کیا

کام تیرا تھا مگر مارے مروت کے اسے

تجھ سے پہلے بھی ترے بعد بھی خود میں نے کیا

شہر میں کیوں مری پہچان ہی باقی نہ رہی

اس خرابے کو تو آباد بھی خود میں نے کیا

ہر نیا ذائقہ چھوڑا ہے جو اوروں کے لیے

پہلے اپنے لیے ایجاد بھی خود میں نے کیا

انکساری میں مرا حکم بھی جاری تھا ظفرؔ

عرض کرتے ہوئے ارشاد بھی خود میں نے کیا

(987) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bhul BaiTha Tha Magar Yaad Bhi KHud Maine Kiya In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Bhul BaiTha Tha Magar Yaad Bhi KHud Maine Kiya is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Bhul BaiTha Tha Magar Yaad Bhi KHud Maine Kiya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Bhul BaiTha Tha Magar Yaad Bhi KHud Maine Kiya by Zafar Iqbal in PDF.