تقاضا ہو چکی ہے اور تمنا ہو رہا ہے

تقاضا ہو چکی ہے اور تمنا ہو رہا ہے

کہ سیدھا چاہتا ہوں اور الٹا ہو رہا ہے

یہ تصویریں صداؤں میں ڈھلی جاتی ہیں کیوں کر

کہ آنکھیں بند ہیں لیکن تماشا ہو رہا ہے

کہیں ڈھلتی ہے شام اور پھوٹتی ہے روشنی سی

کہیں پو پھٹ رہی ہے اور اندھیرا ہو رہا ہے

پس موج ہوا بارش کا بستر سا بچھانے

سر بام نوا بادل کا ٹکڑا ہو رہا ہے

جسے دروازہ کہتے تھے وہی دیوار نکلی

جسے ہم دل سمجھتے تھے وہ دنیا ہو رہا ہے

قدم رکھے ہیں اس پایاب میں ہم نے تو جب سے

یہ دریا اور گہرا اور گہرا ہو رہا ہے

خرابی ہو رہی ہے تو فقط مجھ میں ہی ساری

مرے چاروں طرف تو خوب اچھا ہو رہا ہے

کہاں تک ہو سکا کار محبت کیا بتائیں

تمہارے سامنے ہے کام جتنا ہو رہا ہے

گزرتے جا رہے تھے ہم ظفرؔ لمحہ بہ لمحہ

سمجھتے تھے کہ اب اپنا گزارہ ہو رہا ہے

(960) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Taqaza Ho Chuki Hai Aur Tamanna Ho Raha Hai In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Taqaza Ho Chuki Hai Aur Tamanna Ho Raha Hai is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Taqaza Ho Chuki Hai Aur Tamanna Ho Raha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Taqaza Ho Chuki Hai Aur Tamanna Ho Raha Hai by Zafar Iqbal in PDF.