کچھ اس نے سوچا تو تھا مگر کام کر دیا تھا

کچھ اس نے سوچا تو تھا مگر کام کر دیا تھا

جو میرے خوابوں کو اتنے رنگوں سے بھر دیا تھا

غبار میں بھیگ سی گئی تھی فضا کسی نے

رکی ہوئی رات کو وہ رنگ سحر دیا تھا

اسی کے اندر تھی ساری پیچیدگی کہ اس نے

کہاں کھڑا تھا میں اور اشارہ کدھر دیا تھا

چلو اس اثنا میں میری آنکھیں تو کھل گئی ہیں

کبھی جو اس نے مجھے فریب نظر دیا تھا

کسی بھی دن بیٹھ کر یہ دنیا حساب کر لے

کہ مجھ سے کتنا لیا ہے اور کس قدر دیا تھا

میں کر سکوں سب کے سامنے اپنی عیب جوئی

یہ دینے والے نے خاص مجھ کو ہنر دیا تھا

اسی میں تھا ڈوبنا ابھرنا مرا مقدر

لہو کے اندر مجھے اک ایسا بھنور دیا تھا

جو دھوپ کی آگ اس نے برسائی تھی زمیں پر

تو چھانو میں بیٹھنے کی خاطر شجر دیا تھا

یہ اس کی مرضی کہ لے لیا ہے اسی نے واپس

ظفرؔ مری شاعری کو جس نے اثر دیا تھا

(1103) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Usne Socha To Tha Magar Kaam Kar Diya Tha In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Kuchh Usne Socha To Tha Magar Kaam Kar Diya Tha is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Kuchh Usne Socha To Tha Magar Kaam Kar Diya Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Kuchh Usne Socha To Tha Magar Kaam Kar Diya Tha by Zafar Iqbal in PDF.