زندہ بھی خلق میں ہوں مرا بھی ہوا ہوں میں

زندہ بھی خلق میں ہوں مرا بھی ہوا ہوں میں

ہوں مختلف بھی اس میں پھنسا بھی ہوا ہوں میں

جو اہل شہر کو کسی صورت نہیں ہے راس

ایسی یہاں پہ آب و ہوا بھی ہوا ہوں میں

آزردہ کیوں ہیں اب مرے شیون پہ اہل باغ

کچھ دن یہاں پہ نغمہ سرا بھی ہوا ہوں میں

ان بارشوں کی مجھ کو تمنا بھی تھی بہت

دیوار سے ذرا سا مٹا بھی ہوا ہوں میں

رہتا ہوں دور اس کے دل نرم سے مگر

پتھر کی طرح اس میں جڑا بھی ہوا ہوں میں

زندہ ہوں پھر بھی ایک امید بہار پر

پتا ہوں اور شجر سے جھڑا بھی ہوا ہوں میں

رہتا نہیں ہوں بوجھ کسی پر زیادہ دیر

کچھ قرض تھا اگر تو ادا بھی ہوا ہوں میں

رکھنے لگے ہیں کچھ نظر انداز بھی یہ لوگ

منظر سے اپنے آپ ہٹا بھی ہوا ہوں میں

اک دور کے سفر پہ روانہ بھی ہوں ظفرؔ

سست الوجود گھر میں پڑا بھی ہوا ہوں میں

(1195) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zinda Bhi KHalq Mein Hun Mara Bhi Hua Hun Main In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Zinda Bhi KHalq Mein Hun Mara Bhi Hua Hun Main is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Zinda Bhi KHalq Mein Hun Mara Bhi Hua Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Zinda Bhi KHalq Mein Hun Mara Bhi Hua Hun Main by Zafar Iqbal in PDF.