درد کو ضبط کی سرحد سے گزر جانے دو

درد کو ضبط کی سرحد سے گزر جانے دو

اب سمیٹو نہ ہمیں اور بکھر جانے دو

ہم سے ہوگا نہ کبھی اپنی خودی کا سودا

ہم اگر دل سے اترتے ہیں اتر جانے دو

تم تعین نہ کرو اپنی حدوں کا ہرگز

جب بھی جیسے بھی جہاں جائے نظر جانے دو

اتنا کافی ہے کہ وہ ساتھ نہیں ہے میرے

کیوں ہوا کیسے ہوا چاک جگر جانے دو

دل جلاؤ کہ تخیل کا جہاں روشن ہو

تیرگی ختم کرو رات سنور جانے دو

عشق ثانی ہے تو پھر اس میں شکایت کیسی

ہم نہ کہتے تھے کہ اک زخم ہے بھر جانے دو

یار معمول پہ لوٹ آئیں گے کچھ صبر کرو

اس فسوں گر کی نگاہوں کا اثر جانے دو

شرط جینا ہے بھٹکنا تو بہانہ ہے فقط

وہ جدھر جاتا ہے ہر شام و سحر جانے دو

میں نے روکا تھا اسے اس کا حوالہ دے کر

روٹھ کر پھر بھی وہ جاتا ہے اگر جانے دو

خوش گماں ہے وہ بہت جیت پہ اپنی ذاکرؔ

ہم بھی چل سکتے تھے اک چال مگر جانے دو

(1615) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dard Ko Zabt Ki Sarhad Se Guzar Jaane Do In Urdu By Famous Poet Zakir Khan Zakir. Dard Ko Zabt Ki Sarhad Se Guzar Jaane Do is written by Zakir Khan Zakir. Enjoy reading Dard Ko Zabt Ki Sarhad Se Guzar Jaane Do Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zakir Khan Zakir. Free Dowlonad Dard Ko Zabt Ki Sarhad Se Guzar Jaane Do by Zakir Khan Zakir in PDF.