خود کلامی خاتون خانہ کی

کچھ خاص نہیں ہے

وہی روز و شب ہیں

ہر دن نیا دن ہے

اور دن گزر جانا ہے

اوہ بچے اسکول سے آنے والے ہیں

اور بچوں کے لیے لنچ بھی بنانا ہے

صبح ناشتے میں میں گھن چکر بنی ہوتی ہوں

ٹائم کی کمی ناشتہ ادھورا چھوڑ جانے کا اچھا بہانا ہے

ارے یاد ہی نہ رہا ساس کی دوا ختم ہونے والی ہے

اور کچن کا کچھ سامان بھی لانا ہے

بابا بیمار ہیں کئی دنوں سے امی کی طرف جانا ہے

کپڑے دھونے ہیں ابھی شرٹ کا بٹن ٹانکنا ہے

کتنا اچھا موسم ہے بادلوں کے سنگ گنگنانے کا

مگر دعوت ہے کل اور رات کا کھانا بنانا ہے

وہ کہہ گئے ہیں گھر بکھرا پڑا ہے

ڈسٹنگ کیوں نہیں کرتی اچھے سے مہمانوں نے کل آنا ہے

کباب بنا کر رکھے ہیں ابھی فریج میں

اب بچوں کو پڑھانا ہے

کزن ہسپتال میں ایڈمٹ ہے اس کی عیادت کو جانا ہے

پھول کتنے مرجھا گئے ہیں انہیں پانی لگانا ہے

تھک کر چور ہو گئی ہوں مگر ان کے لیے

اچھے سے تیار ہونا ہے

وہ کہتے ہیں پہلے کتنی اچھی لگتی تھیں اور اب

وقت کی کمی بس خیال نہ رکھنے کا بہانہ ہے

ادھوری جنس

کئی صدیوں سے غرور آدمیت اور حیا نسوانیت کے درمیان

پس رہا ہوں یا رہی ہوں

میں ادھوری جنس ہوں مگر مکمل انسان ہوں

میرے ہونٹوں پر لالی اور ٹھوڑی پر داڑھی ہے

جسم کے نشیب و فراز

ثمر سے عاری ہیں

آدھی جنس میری خاندان پر گالی ہے

میرا مستقبل کیا فقط

شادی یا دعوت میں کسی بیہودہ گانے پر تھرکنا ہے

کسی اندھیرے بدبو دار کمرے کا کونا ہے

کسی عیاش کی تنہائی

یا گرو کی مار سہنا ہے

کیا یہ ممکن ہے

مجھے شرف انسانیت میں حصہ ملے

زمین و آسمان کی نیابت کا ورثہ ملے

کیا یہ ممکن ہے

میرے آدھے ادھورے جسم پر عزت کا سائبان ہو جائے

میرے درد کا درماں ہو جائے

کیا یہ ممکن ہے

کہ میں بھی تو

ادھوری جنس کا مکمل انسان ہوں

(1544) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHud-kalami KHatun-e-KHana Ki In Urdu By Famous Poet Zehra Alvi. KHud-kalami KHatun-e-KHana Ki is written by Zehra Alvi. Enjoy reading KHud-kalami KHatun-e-KHana Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zehra Alvi. Free Dowlonad KHud-kalami KHatun-e-KHana Ki by Zehra Alvi in PDF.