وہ جئیں کیا جنہیں جینے کا ہنر بھی نہ ملا

وہ جئیں کیا جنہیں جینے کا ہنر بھی نہ ملا

دشت میں خاک اڑاتے رہے گھر بھی نہ ملا

خس و خاشاک سے نسبت تھی تو ہونا تھا یہی

ڈھونڈنے نکلے تھے شعلے کو شرر بھی نہ ملا

نہ پرانوں سے نبھی اور نہ نئے ساتھ چلے

دل ادھر بھی نہ ملا اور ادھر بھی نہ ملا

دھوپ سی دھوپ میں اک عمر کٹی ہے اپنی

دشت ایسا کہ جہاں کوئی شجر بھی نہ ملا

کوئی دونوں میں کہیں ربط نہاں ہے شاید

بت کدہ چھوٹا تو اللہ کا گھر بھی نہ ملا

ہاتھ اٹھے تھے قدم پھر بھی بڑھایا نہ گیا

کیا تعجب جو دعاؤں میں اثر بھی نہ ملا

بزم کی بزم ہوئی رات کے جادو کا شکار

کوئی دلدادۂ افسون سحر بھی نہ ملا

(1630) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Jien Kya Jinhen Jine Ka Hunar Bhi Na Mila In Urdu By Famous Poet Aal-e-Ahmad Suroor. Wo Jien Kya Jinhen Jine Ka Hunar Bhi Na Mila is written by Aal-e-Ahmad Suroor. Enjoy reading Wo Jien Kya Jinhen Jine Ka Hunar Bhi Na Mila Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aal-e-Ahmad Suroor. Free Dowlonad Wo Jien Kya Jinhen Jine Ka Hunar Bhi Na Mila by Aal-e-Ahmad Suroor in PDF.