نہ دھوپ دھوپ رہے اور نہ سایا سایا تو

نہ دھوپ دھوپ رہے اور نہ سایا سایا تو

جنون شوق اگر پھر وہیں پہ لایا تو

قدم بڑھا تو لوں آبادیوں کی سمت مگر

مجھے وہ ڈھونڈھتا تنہائیوں میں آیا تو

سلوک خود سے حریفانہ کون چاہے گا

اگرچہ تو نے مجھے زندگی نبھایا تو

میں جس کی اوٹ میں موسم کی مار سہتا ہوں

کہیں کھنڈر بھی وہ بارش نے اب کے ڈھایا تو

مگر گئی نہ مہک مجھ سے میرے ماضی کی

ندی کی دھار میں سو بار میں نہایا تو

شریف لوگ تھے عادی تھے بند کمروں کے

لرز اٹھے کسی نے قہقہہ لگایا تو

ہے رسم و راہ کی صورت ابھی غنیمت ہے

ندی نے دیکھ مجھے ہاتھ پھر ہلایا تو

(677) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Dhup Dhup Rahe Aur Na Saya Saya To In Urdu By Famous Poet Akhilesh Tiwari. Na Dhup Dhup Rahe Aur Na Saya Saya To is written by Akhilesh Tiwari. Enjoy reading Na Dhup Dhup Rahe Aur Na Saya Saya To Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhilesh Tiwari. Free Dowlonad Na Dhup Dhup Rahe Aur Na Saya Saya To by Akhilesh Tiwari in PDF.