ندی کا کیا ہے جدھر چاہے اس ڈگر جائے

ندی کا کیا ہے جدھر چاہے اس ڈگر جائے

مگر یہ پیاس مجھے چھوڑ دے تو مر جائے

کبھی تو دل یہی اکسائے خامشی کے خلاف

لبوں کا کھلنا ہی اس کو کبھی اکھر جائے

کبھی تو چل پڑے منزل ہی راستے کی طرح

کبھی یہ راہ بھی چل چل کے پھر ٹھہر جائے

کوئی تو بات ہے پچھلے پہر میں راتوں کے

یہ بند کمرہ عجب روشنی سے بھر جائے

یہ تیرا دھیان کہ سہما پرندہ ہو کوئی

ذرا سی سانس کی آہٹ بھی ہو تو ڈر جائے

بہت سنبھال کے درپن انا ہے یہ اکھلیشؔ

ذرا سی چوک سے ایسا نہ ہو بکھر جائے

(636) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nadi Ka Kya Hai Jidhar Chahe Us Dagar Jae In Urdu By Famous Poet Akhilesh Tiwari. Nadi Ka Kya Hai Jidhar Chahe Us Dagar Jae is written by Akhilesh Tiwari. Enjoy reading Nadi Ka Kya Hai Jidhar Chahe Us Dagar Jae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhilesh Tiwari. Free Dowlonad Nadi Ka Kya Hai Jidhar Chahe Us Dagar Jae by Akhilesh Tiwari in PDF.