کارنامہ

عظیم کام کروں کوئی ایک دن سوچا

کہ رہتی دنیا میں اپنا بھی نام رہ جائے

مگر وہ کام ہو کیا ذہن میں نہیں آیا

پیمبری تو زیاں جان کا ہے دعویٰ کیا

تو جانے سولی پہ چڑھنا ہو یا چلیں آرے

کہ زندہ آگ کی لپٹوں کی نذر ہونا پڑے

خیال آیا فنون لطیفہ ڈھیروں ہیں

صنم تراشی ہے نغمہ گری کہ نقاشی

یہ سب ہی دائمی شہرت کا اک وسیلہ ہیں

مگر نہ لفظوں پہ قدرت نہ رنگ قابو میں

پھر اک ذریعہ سیاست ہے نام پانے کا

علاوہ نام کے مہرے بنا کے لوگوں کو

بساط ارض پہ شطرنج کھیل سکتے ہیں

مگر یہ فن بھی مری دسترس سے باہر تھا

پھر اور کیا ہو بہت کچھ خیال دوڑایا

علاوہ ان کے مجھے اور کچھ نہیں سوجھا

زمانے بعد سمندر کنارے بیٹھا تھا

عظیم شے ہے سمندر بھی میرے دل نے کہا

وہ کیا طریقہ ہو میں اس کا بھاگ بن جاؤں

سمجھ میں آیا نہیں کوئی راستہ بھی جب

تو جھنجھلا کے سمندر میں کر دیا پیشاب

(796) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kar-nama In Urdu By Famous Poet Akhtar-ul-Iman. Kar-nama is written by Akhtar-ul-Iman. Enjoy reading Kar-nama Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar-ul-Iman. Free Dowlonad Kar-nama by Akhtar-ul-Iman in PDF.