تفاوت

ہم کتنا روئے تھے جب اک دن سوچا تھا ہم مر جائیں گے

اور ہم سے ہر نعمت کی لذت کا احساس جدا ہو جائے گا

چھوٹی چھوٹی چیزیں جیسے شہد کی مکھی کی بھن بھن

چڑیوں کی چوں چوں کوؤں کا ایک اک تنکا چننا

نیم کی سب سے اونچی شاخ پہ جا کر رکھ دینا اور گھونسلہ بننا

سڑکیں کوٹنے والے انجن کی چھک چھک بچوں کا دھول اڑانا

آدھے ننگے مزدوروں کو پیاز سے روٹی کھاتے دیکھے جانا

یہ سب لا یعنی بیکار مشاغل بیٹھے بیٹھے ایک دم چھن جائیں گے

ہم کتنا روئے تھے جب پہلی بار یہ خطرہ اندر جاگا تھا

اس گردش کرنے والی دھرتی سے رشتہ ٹوٹے گا ہم جامد ہو جائیں گے

لیکن کب سے لب ساکت ہیں دل کی ہنگامہ آرائی کی

برسوں سے آواز نہیں آئی اور اس مرگ مسلسل پر

ان کم مایہ آنکھوں سے اک قطرہ آنسو بھی تو نہیں ٹپکا

(806) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tafaut In Urdu By Famous Poet Akhtar-ul-Iman. Tafaut is written by Akhtar-ul-Iman. Enjoy reading Tafaut Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar-ul-Iman. Free Dowlonad Tafaut by Akhtar-ul-Iman in PDF.