راہ فرار

ادھر سے نہ جاؤ

ادھر راہ میں ایک بوڑھا کھڑا ہے

جو پیشانیوں اور چہروں

پہ ایسی بھبھوت ایک مل دے گا سب جھریاں پھٹ پڑیں گی

سیہ، مار جیسے، چمکتے ہوئے کالے بالوں

پہ ایسی سپیدی امنڈ آئے گی کچھ تدارک نہیں جس کا کوئی

کوئی راستہ اور ڈھونڈو

کہ اس پیر فرتوت کی تیز نظروں سے بچ کر

نکل جائیں اور اس کی زد میں نہ آئیں کبھی ہم

ادھر سے نہ جاؤ

ادھر میں نے اک شخص کو جاتے دیکھا ہے اکثر

جوانوں کو جو راہ میں روک لیتا ہے ان سے

وہیں باتیں کرتا ہے مل کر

جو سقراط کرتا تھا یونان کے منچلوں سے

یقیناً اسے ایک دن زہر پینا پڑے گا

ادھر سے نہ جاؤ

ادھر روشنی ہے

کہیں آؤ چھپ جائیں جاکر تمام آفتوں سے

مجھے ایک تہہ خانہ معلوم ہے خوشنما سا

جو شاہان دہلی نے بنوایا تھا اس غرض سے

کہ ابدالیوں، نادری فوج کی دسترس سے

بچیں اور بیٹھے رہیں سارے ہنگاموں کی زد سے ہٹ کر

یہ دراصل میراث ہے آپ کی میری سب کی

سلاطین دہلی سے پہلے کسی اور نے اس کی بنیاد رکھی تھی لیکن

وہ اب قبل تاریخ کی بات ہے کون جانے

ادھر سے نہ جاؤ

ادھر شاہ نادر نہیں آج کوئی بھی لیکن

وہی قتل عام آج بھی ہو رہا ہے

یہ میراث ہے آپ کی میری سب کی

یہ سوغات بیرونی حاکم ہمیں دے گئے ہیں

چلو سامنے کے اندھیرے میں گھس کر

اتر جائیں تہہ خانے کی خامشی میں

یہ سب کھڑکیاں بند کر دیں

کوئی چیخنے بین کرنے کی آواز ہم تک نہ آئے

کوئی خون کی چھینٹ دامن پہ آکر نہ بیٹھے

کبھی تم نے گانجا پیا ہے؟

کوئی بھنگ کا شوق، کوئی جڑی بوٹی کھائی

نہ کوکین افیون کچھ بھی

کبھی کوئی نشہ نہیں تم نے چکھا

نہ اغلام امرد پرستی سے رشتہ رہا ہے

کوئی تجربہ بھی نہیں زندگی کا؟

فسادات دیکھے تھے تقسیم کے وقت تم نے

ہوا میں اچھلتے ہوئے ڈنٹھلوں کی طرح شیر خواروں کو دیکھا تھا کٹتے

اور پستاں بریدہ جواں لڑکیاں تم نے دیکھی تھیں کیا بین کرتے؟

نہیں یہ تو نشہ نہیں تجربہ بھی نہیں ایسا کوئی

یہ اک سانحہ ہے

فراموش گاری کا احسان مانو

یہ سب کل کی باتیں ہیں، بوسیدہ باتیں

جنہیں بھول جانا بہتر

فراموش گاری بھی

اک نعمت بے بہا ہے

ادھر سے نہ جاؤ

کوئی راہ میں روک لے گا

نیا کوئی خطرہ نیا مسئلہ کوئی جس کو

نہ سوچا نہ سمجھا نہ احساس ہے جس کا اب تک

کوئی ایسی صورت نکالو

یہ سب آفتیں اپنا دامن نہ پکڑیں

کوئی اور راہ فرار ایسی ڈھونڈو

کہ ہم زندگی کے جہنم کو جنت سمجھ لیں!

(1420) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Rah-e-farar In Urdu By Famous Poet Akhtar-ul-Iman. Rah-e-farar is written by Akhtar-ul-Iman. Enjoy reading Rah-e-farar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar-ul-Iman. Free Dowlonad Rah-e-farar by Akhtar-ul-Iman in PDF.