پس منظر

کس کی یاد چمک اٹھی ہے دھندلے خاکے ہوئے اجاگر

یونہی چند پرانی قبریں کھود رہا ہوں تنہا بیٹھا

کہیں کسی کا ماس نہ ہڈی کہیں کسی کا روپ نہ چھایا

کچھ کتبوں پر دھندلے دھندلے نام کھدے ہیں میں جیون بھر

ان کتبوں ان قبروں ہی کو اپنے من کا بھید بنا کر

مستقبل اور حال کو چھوڑے، دکھ سکھ سب میں لیے پھرا ہوں

ماضی کی گھنگھور گھٹا میں چپکا بیٹھا سوچ رہا ہوں

کس کی یاد چمک اٹھی ہے، دھندلے خاکے ہوئے اجاگر؟

بیٹھا قبریں کھود رہا ہوں، ہوک سی بن کر ایک اک مورت

درد سا بن کر ایک اک سایا، جاگ رہے ہیں دور کہیں سے

آوازیں سی کچھ آتی ہیں، ''گزرے تھے اک بار یہیں سے''

حیرت بن کر دیکھ رہی ہے، ہر جانی پہچانی صورت

گویا جھوٹ ہیں یہ آوازیں، کوئی میل نہ تھا ان سب سے

جن کا پیار کسی کے دل میں اپنے گھاؤ چھوڑ گیا ہے

جن کا پیار کسی کے دل سے سارے رشتے توڑ گیا ہے

اور وہ پاگل ان رشتوں کو بیٹھا جوڑ رہا ہے کب سے!

(803) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pas-manzar In Urdu By Famous Poet Akhtar-ul-Iman. Pas-manzar is written by Akhtar-ul-Iman. Enjoy reading Pas-manzar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar-ul-Iman. Free Dowlonad Pas-manzar by Akhtar-ul-Iman in PDF.