مستی گام بھی تھی غفلت انجام کے ساتھ

مستی گام بھی تھی غفلت انجام کے ساتھ

دو گھڑی کھیل لیے گردش ایام کے ساتھ

تشنہ لب رہنے پہ بھی ساکھ تو تھی شان تو تھی

وضع رندانہ گئی اک طلب جام کے ساتھ

جب سے ہنگام سفر اشکوں کے تارے چمکے

تلخیاں ہو گئیں وابستہ ہر اک شام کے ساتھ

اب نہ وہ شورش رفتار نہ وہ جوش جنوں

ہم کہاں پھنس گئے یاران سبک گام کے ساتھ

اڑ چکی ہیں ستم آراؤں کی نیندیں اکثر

آپ سنئے کبھی افسانہ یہ آرام کے ساتھ

اس میں ساقی کا بھی درپردہ اشارہ تو نہیں

آج کچھ رند بھی تھے واعظ بدنام کے ساتھ

غیر کی طرح ملے اہل حرم اے زیدیؔ

مجھ کو یک گو نہ عقیدت جو تھی اصنام کے ساتھ

(732) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Masti-e-gam Bhi Thi Ghaflat-e-anjam Ke Sath In Urdu By Famous Poet Ali Jawwad Zaidi. Masti-e-gam Bhi Thi Ghaflat-e-anjam Ke Sath is written by Ali Jawwad Zaidi. Enjoy reading Masti-e-gam Bhi Thi Ghaflat-e-anjam Ke Sath Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Jawwad Zaidi. Free Dowlonad Masti-e-gam Bhi Thi Ghaflat-e-anjam Ke Sath by Ali Jawwad Zaidi in PDF.