دلوں سے خوف کے آسیب و جن نکالتا ہے

دلوں سے خوف کے آسیب و جن نکالتا ہے

وہی چراغ جلاتا ہے دن نکالتا ہے

عجیب تیشہ ہے مزدور کا پسینہ بھی

پہاڑ کاٹ کے راستہ کٹھن نکالتا ہے

یہ بادشاہ نہیں ہے فقیر ہے سورج

ہمیشہ رات کی جھولی سے دن نکالتا ہے

ذرا سی دیر میں کوئی گلاب توڑے گا

جو اپنے کوٹ کے کالر سے پن نکالتا ہے

اسی کے نام سے منسوب ہے غزل اپنی

جو نام پھول کھلاتا ہے دن نکالتا ہے

(700) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dilon Se KHauf Ke Aaseb-o-jin Nikalta Hai In Urdu By Famous Poet Anjum Barabankvi. Dilon Se KHauf Ke Aaseb-o-jin Nikalta Hai is written by Anjum Barabankvi. Enjoy reading Dilon Se KHauf Ke Aaseb-o-jin Nikalta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Barabankvi. Free Dowlonad Dilon Se KHauf Ke Aaseb-o-jin Nikalta Hai by Anjum Barabankvi in PDF.