وہ جس کے نام میں لذت بہت ہے

وہ جس کے نام میں لذت بہت ہے

اسی کے ذکر سے برکت بہت ہے

ذرا محفوظ رستوں سے گزرنا

تمہاری شہر میں شہرت بہت ہے

ابھی سورج نے لب کھولے نہیں ہیں

ابھی سے دھوپ میں شدت بہت ہے

مجھے سونے کی قیمت مت بتاؤ

میں مٹی ہوں مری عظمت بہت ہے

کسی کی یاد میں کھوئے رہیں گے

گنہگاروں کو یہ جنت بہت ہے

جنہیں مصروف رہنے کا مرض تھا

انہیں بھی آج کل فرصت بہت ہے

جہاں پر خوشبوئیں تھیں زندگی کی

اسی محفل میں اب غیبت بہت ہے

کبھی تو حسن کا صدقہ نکالو

تمہارے پاس یہ دولت بہت ہے

غزل خود کہہ کے پڑھنا چاہتے ہو

میاں اس کام میں محنت بہت ہے

ہوا تو تھم چکی لیکن دیوں کے

رویوں میں ابھی دہشت بہت ہے

(816) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Jis Ke Nam Mein Lazzat Bahut Hai In Urdu By Famous Poet Anjum Barabankvi. Wo Jis Ke Nam Mein Lazzat Bahut Hai is written by Anjum Barabankvi. Enjoy reading Wo Jis Ke Nam Mein Lazzat Bahut Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Barabankvi. Free Dowlonad Wo Jis Ke Nam Mein Lazzat Bahut Hai by Anjum Barabankvi in PDF.