زنجیر تو پیروں سے تھکن باندھے ہوئے ہے

زنجیر تو پیروں سے تھکن باندھے ہوئے ہے

دیوانہ مگر سر سے کفن باندھے ہوئے ہے

خوشبو کے بکھرنے میں ذرا دیر لگے گی

موسم ابھی پھولوں کے بدن باندھے ہوئے ہے

دستار میں طاؤس کے پر باندھنے والا

گردن میں مسائل کی رسن باندھے ہوئے ہے

شاید کسی مجذوب محبت کو خبر ہو

کس سحر سے دھرتی کو گگن باندھے ہوئے ہے

معراج عقیدت ہے کہ تعویذ کی صورت

بازو پہ کوئی خاک وطن باندھے ہوئے ہے

سورج نے اندھیروں کی نظر باندھ کے پوچھا

اب کون اجالوں کا سخن باندھے ہوئے ہے

(876) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zanjir To Pairon Se Thakan Bandhe Hue Hai In Urdu By Famous Poet Anjum Barabankvi. Zanjir To Pairon Se Thakan Bandhe Hue Hai is written by Anjum Barabankvi. Enjoy reading Zanjir To Pairon Se Thakan Bandhe Hue Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Barabankvi. Free Dowlonad Zanjir To Pairon Se Thakan Bandhe Hue Hai by Anjum Barabankvi in PDF.