بعد از مرگ

میں مر چکا ہوں

اور مجھے پتہ بھی نہیں

اب کیا کرو گے تم

نہلاؤ گے مجھے

اور پوچھو گے بھی نہیں

میں نہانا چاہتا ہوں یا نہیں

یہ بھی نہیں دیکھو گے

پانی گرم ہے یا نہیں

بھول جاؤ گے کہ اچھا نہیں لگتا

مجھے ٹھنڈا پانی

نہانے کے لیے نہ پینے کے لیے

پھر لباس تبدیل کرو گے میرا

اور یہ بھی نہیں پوچھو گے

کیا پہننا چاہتا ہوں

کون سا رنگ پتلون قمیض یا کچھ اور

مجھ سے پوچھے بغیر

تم وہ سب کچھ کرو گے

جو میں نے اپنے ساتھ کبھی نہیں ہونے دیا

ایک دو بار نہیں سیکڑوں بار

میں نے خود کو انتہائی بے بس محسوس کیا ہے

لعنت ہو مجھ پر

موت ہے بے بسی کی انتہا

یہ بات مجھ پر کب کھلی ہے

میرے جسم سے جلد از جلد

جان چھڑا کے

تم لوٹو گے

یا شاید وہیں سے چلے جاؤ گے

شاید کچھ دیر باتیں کرو گے

میرے بارے میں کم

کاروبار کے بارے میں

کسی میٹنگ کے بارے میں

یا اسپورٹس کے بارے میں

یا کسی اداکارہ کے نئے اسکینڈل کے بارے میں

شاید کچھ کھاؤ گے یا شاید کچھ پیو گے

اور ایک ایک کر کے رخصت ہو جاؤ گے

دروازے پر رکے بغیر

یہ دیکھے بغیر

کہ میں تمہیں رخصت کرنے آ رہا ہوں

شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں میں تمہارا

تمام مصروفیت کے باوجود

اتنا وقت نکالنے پر

(780) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Baad-az-marg In Urdu By Famous Poet Anwar Sen Roy. Baad-az-marg is written by Anwar Sen Roy. Enjoy reading Baad-az-marg Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Sen Roy. Free Dowlonad Baad-az-marg by Anwar Sen Roy in PDF.