اپنے لیے ایک نوحہ

اچھی طرح دیکھ چکا ہوں

میں مقتولوں میں نہیں

اس لیے میرا شمار قاتلوں میں کیا جانا چاہیئے

یہ عبادت گاہیں جس کا گھر کہی جاتی ہیں

میری ایک دوست

اسے تلاش کر رہی ہے

اسے اب تک یہ اطلاع نہیں ملی

کہ وہ ایک لمبے سفر پر جا چکا ہے

وہ مر چکا ہے

یہ راز تو ایک پاگل نے بھی جان لیا تھا

رات تو کیا

اسے ڈھونڈنے کے لیے

دن میں بھی

کسی کی کوئی مدد نہیں کر سکتے

چراغ

تمہارے پاس سرچ لائٹیں ہیں

تو انہیں لگا کر دیکھ لو

شاہ رگوں کے آس پاس

تیز رو خوش فہمیوں پر سوار

کہاں کہاں جاؤ گے

ایک مردے کے گھر میں

دعوت پر جانے والوں کی میزبانی

موت نہیں کرے گی تو کون کرے گا

(627) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Apne Liye Ek Nauha In Urdu By Famous Poet Anwar Sen Roy. Apne Liye Ek Nauha is written by Anwar Sen Roy. Enjoy reading Apne Liye Ek Nauha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Sen Roy. Free Dowlonad Apne Liye Ek Nauha by Anwar Sen Roy in PDF.