ایک منصوبے میں در پیش دشواریاں

میں روشنی میں اتنی غلطیاں کرتا ہوں

جتنی لوگ اندھیرے میں نہیں کرتے ہوں گے

میں ان دنوں ایک منصوبہ تیار کرنے میں مصروف ہوں

ہر طرح کی ناکامیوں سے پاک منصوبہ

تاکہ جیسے ہی موقع ملے

میں خود کو قتل کر دوں

مجھے ایسے چوراہے کا بھی انتخاب کرنا ہے

جس کے عین وسط میں

لاش کو اس طرح لٹکانا ممکن ہو

کہ اس کا نظارہ کیا جا سکے چاروں اور سے

سنگساری کے حامیوں کو خصوصی دعوت دی جائے گی

خاص طور پر قریبی دوستوں کو

تم بھی پتھر ہی برسانا

میری لاش برداشت نہیں کر سکے گی

پھول کی ضرب

لیکن میں کیا کروں

میں روشنی میں بھی اتنی غلطیاں کرتا ہوں

جتنی لوگ اندھیرے میں نہیں کرتے ہوں گے

(745) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Mansube Mein Dar-pesh Dushwariyan In Urdu By Famous Poet Anwar Sen Roy. Ek Mansube Mein Dar-pesh Dushwariyan is written by Anwar Sen Roy. Enjoy reading Ek Mansube Mein Dar-pesh Dushwariyan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Sen Roy. Free Dowlonad Ek Mansube Mein Dar-pesh Dushwariyan by Anwar Sen Roy in PDF.