سمندروں کو بھی دریا سمجھ رہے ہیں ہم

سمندروں کو بھی دریا سمجھ رہے ہیں ہم

یہ اپنے آپ کو اب کیا سمجھ رہے ہیں ہم

ہماری راہ میں حائل جو اک اندھیرا ہے

اسے بھی اپنا ہی سایہ سمجھ رہے ہیں ہم

یہیں تلک ہے رسائی ہماری آنکھوں کی

کہ خد و خال کو چہرہ سمجھ رہے ہیں ہم

ہماری بات کسی کی سمجھ میں کیوں آتی

خود اپنی بات کو کتنا سمجھ رہے ہیں ہم

اب اپنے درد کو سہنا بہت ہی مشکل ہے

ذرا ہے زخم کو گہرا سمجھ رہے ہیں ہم

ابھی فضول ہے منزل کی بات بھی کرنا

ابھی تو لوگوں سے رستا سمجھ رہے ہیں ہم

بس ایک رات ٹھہرنے کا یہ نتیجہ ہے

سرائے فانی کو دنیا سمجھ رہے ہیں ہم

(849) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Samundaron Ko Bhi Dariya Samajh Rahe Hain Hum In Urdu By Famous Poet Bharat Bhushan Pant. Samundaron Ko Bhi Dariya Samajh Rahe Hain Hum is written by Bharat Bhushan Pant. Enjoy reading Samundaron Ko Bhi Dariya Samajh Rahe Hain Hum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bharat Bhushan Pant. Free Dowlonad Samundaron Ko Bhi Dariya Samajh Rahe Hain Hum by Bharat Bhushan Pant in PDF.