بال بکھیرے آج پری تربت پر میرے آئے گی

بال بکھیرے آج پری تربت پر میرے آئے گی

موت بھی میری ایک تماشہ عالم کو دکھلائے گی

محو ادا ہو جاؤں گا گر وصل میں وہ شرمائے گی

بار خدایا دل کی حسرت کیسے پھر بر آئے گی

کاہیدہ ایسا ہوں میں بھی ڈھونڈا کرے نہ پائے گی

میری خاطر موت بھی میری برسوں سر ٹکرائے گی

عشق بتاں میں جب دل الجھا دین کہاں اسلام کہاں

واعظ کالی زلف کی الفت سب کو رام بنائے گی

چنگا ہوگا جب نہ مریض کاکل شب گوں حضرت سے

آپ کی الفت عیسیٰ کی اب عظمت آج مٹائے گی

بہر عیادت بھی جو نہ آئیں گے نہ ہمارے بالیں پر

برسوں میرے دل کی حسرت سر پر خاک اڑائے گی

دیکھوں گا محراب حرم یاد آئے گی ابروئے صنم

میرے جانے سے مسجد بھی بت خانہ بن جائے گی

غافل اتنا حسن پہ غرہ دھیان کدھر ہے توبہ کر

آخر اک دن صورت یہ سب مٹی میں مل جائے گی

عارف جو ہیں ان کے ہیں بس رنج و راحت ایک رساؔ

جیسے وہ گزری ہے یہ بھی کسی طرح نبھ جائے گی

(870) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Baal Bikhere Aaj Pari Turbat Par Mere Aaegi In Urdu By Famous Poet Bhartendu Harishchandra. Baal Bikhere Aaj Pari Turbat Par Mere Aaegi is written by Bhartendu Harishchandra. Enjoy reading Baal Bikhere Aaj Pari Turbat Par Mere Aaegi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bhartendu Harishchandra. Free Dowlonad Baal Bikhere Aaj Pari Turbat Par Mere Aaegi by Bhartendu Harishchandra in PDF.