زندگی سے مکالمہ

زندگی ہو گئی ہے بے ترتیب

اب ٹھکانے پہ کوئی چیز نہیں

کچھ یہاں تھا

مگر یہاں کب ہے

کچھ وہاں ہے

مگر وہاں کب ہے

اب سر جلوہ گاہ کوئی نہیں

جو بھی ہے رونما گماں ہی تو ہے

''ہونا'' ہونے کا اک نشاں ہی تو ہے

شام میں گھل گیا ہے خواب کا رنگ

دل میں کوئی دیا جلے نہ جلے

خواب اپنے کمال کو پہنچا

کسی تعبیر میں ڈھلے نہ ڈھلے

اور کوئی ہے اس خیال میں گم

لوٹ کر گھر چلے چلے نہ چلے

جس کے اکلوتے سرد کمرے میں

زرد ملبوس میں ہے تنہائی

راستوں کو نگل گئے سائے

درد نے چاٹ لی ہے بینائی

اب کہاں ہے خیال رعنائی

زندگی ہو گئی ہے بے ترتیب

اب ٹھکانہ نہیں رہا کوئی

جس جگہ ہم تھکن اتار سکیں

(765) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zindagi Se Mukalima In Urdu By Famous Poet Faheem Shanas Kazmi. Zindagi Se Mukalima is written by Faheem Shanas Kazmi. Enjoy reading Zindagi Se Mukalima Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faheem Shanas Kazmi. Free Dowlonad Zindagi Se Mukalima by Faheem Shanas Kazmi in PDF.