اگر یہ رنگینیٔ جہاں کا وجود ہے عکس آسماں سے

اگر یہ رنگینیٔ جہاں کا وجود ہے عکس آسماں سے

تو پھر رخ شمع و آئنہ پر کھلا ہے یہ رنگ خوں کہاں سے

رکے رہیں گے فصیل ظلمت کے دائرے پر سبھی مسافر

مگر کسی خواب کے جلو میں چراغ نکلے گا کارواں سے

رکی ہوئی ہے جو ایک موج سراب کی سطح پر یہ دنیا

تو میں بھی اس خواب کے نگر کا ثبوت لاؤں گا داستاں سے

یہ آئنہ جمع کر رہا ہے نئے جہازوں کے عکس لیکن

یہ آب جو قطع کر رہی ہے کسی ستارے کو درمیاں سے

یہ سچ ہے مل بیٹھنے کی حد تک تو کام آئی ہے خوش گمانی

مگر دلوں میں یہ دوستی کی نمود ہے راحت بیاں سے

مسافر خواب کے لیے ہیں یہ میری آنکھوں کے پھول ساجدؔ

اور اک ستارے کے دیکھنے کو یہ آگ اتری ہے شمع داں سے

(1041) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Agar Ye Rangini-e-jahan Ka Wajud Hai Aks-e-asman Se In Urdu By Famous Poet Ghulam Husain Sajid. Agar Ye Rangini-e-jahan Ka Wajud Hai Aks-e-asman Se is written by Ghulam Husain Sajid. Enjoy reading Agar Ye Rangini-e-jahan Ka Wajud Hai Aks-e-asman Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ghulam Husain Sajid. Free Dowlonad Agar Ye Rangini-e-jahan Ka Wajud Hai Aks-e-asman Se by Ghulam Husain Sajid in PDF.