فرصت کی تمنا میں

یوں وقت گزرتا ہے

فرصت کی تمنا میں

جس طرح کوئی پتا

بہتا ہوا دریا میں

ساحل کے قریب آ کر

چاہے کہ ٹھہر جاؤں

اور سیر ذرا کر لوں

اس عکس مشجر کی

جو دامن دریا پر

زیبائش دریا ہے

یا باد کا وہ جھونکا

جو وقف روانی ہے

اک باغ کے گوشے میں

چاہے کہ یہاں دم لوں

دامن کو ذرا بھر لوں

اس پھول کی خوشبو سے

جس کو ابھی کھلنا ہے

فرصت کی تمنا میں

یوں وقت گزرتا ہے

افکار معیشت کے

فرصت ہی نہیں دیتے

میں چاہتا ہوں دل سے

کچھ کسب ہنر کر لوں

گلہائے مضامیں سے

دامان سخن بھر لوں

ہے بخت مگر واژوں

فرصت ہی نہیں ملتی

فرصت کو کہاں ڈھونڈوں

فرصت ہی کا رونا ہے

پھر جی میں یہ آتی ہے

کچھ عیش ہی حاصل ہو

دولت ہی ملے مجھ کو

وہ کام کوئی سوچوں

پھر سوچتا یہ بھی ہوں

یہ سوچنے کا دھندا

فرصت ہی میں ہونا ہے

فرصت ہی نہیں دیتے

افکار معیشت کے

(1601) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Fursat Ki Tamanna Mein In Urdu By Famous Poet Hafeez Jalandhari. Fursat Ki Tamanna Mein is written by Hafeez Jalandhari. Enjoy reading Fursat Ki Tamanna Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hafeez Jalandhari. Free Dowlonad Fursat Ki Tamanna Mein by Hafeez Jalandhari in PDF.