کوئی دود سے بن جاتا ہے وجود

آدھی رات کو فون بجا

اور ابھری اک انجانی مغلوب صدا

اپنی چیخ کی دہشت سے

ابھی ابھی وہ جاگی ہے معلوم ہوا

بیضوی چہرہ

بے صورت

سر پر مڑے تڑے دو سینگ

اور سینے کے وسط میں اک

پنج کونی آنکھ

آنکھ کی پتلی میں میرا ہی عکس مقید

آتش فشاں پہاڑ کی گہرائی سے ابھر کر

خونی پنجے

بھینچ بھینچ کر

کھردرے لہجے میں وہ چیخا

اپنی مرضی کی تو صبح بستر پر

جسم نہیں

مکڑی کا جالا پاؤگی

میرا حکم ہے آ جاؤ

اور برہنہ ہوتے ہی

مجھ کو چھو کر

میرے جیسی بن جاؤ

آ جاؤ

آ جاؤ

آ جاؤ

(725) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Koi Dud Se Ban Jata Hai Wajud In Urdu By Famous Poet Hamid Jeelani. Koi Dud Se Ban Jata Hai Wajud is written by Hamid Jeelani. Enjoy reading Koi Dud Se Ban Jata Hai Wajud Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hamid Jeelani. Free Dowlonad Koi Dud Se Ban Jata Hai Wajud by Hamid Jeelani in PDF.