اپنے کہتے ہیں کوئی بات تو دکھ ہوتا ہے

اپنے کہتے ہیں کوئی بات تو دکھ ہوتا ہے

ہنس کے کرتے ہیں اشارات تو دکھ ہوتا ہے

جن سے منسوب مرے دل کی ہر اک دھڑکن ہو

وہ نہ سمجھیں مرے جذبات تو دکھ ہوتا ہے

مجھ کو محروم کیا تم نے گلا کوئی نہیں

ہوں جو غیروں پہ عنایات تو دکھ ہوتا ہے

جسم و جاں جن کے لیے ہم نے لٹا ڈالے ہوں

چھوڑ جائیں جو وہی ساتھ تو دکھ ہوتا ہے

دور سے روز مسرت کا دکھا کر بادل

غم کی کرتے ہیں جو برسات تو دکھ ہوتا ہے

ہجر میں دن تو کسی طور گزر جاتے ہیں

جلنے لگتی ہے کبھی رات تو دکھ ہوتا ہے

بے سبب چھوڑ دیا اس نے کوئی بات نہیں

لوگ کرتے ہیں سوالات تو دکھ ہوتا ہے

مجھ کو بے لوث محبت کے عوض میں شمسیؔ

ہو عطا زخم کی سوغات تو دکھ ہوتا ہے

(783) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Apne Kahte Hain Koi Baat To Dukh Hota Hai In Urdu By Famous Poet Hidayatullah Khan Shamsi. Apne Kahte Hain Koi Baat To Dukh Hota Hai is written by Hidayatullah Khan Shamsi. Enjoy reading Apne Kahte Hain Koi Baat To Dukh Hota Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hidayatullah Khan Shamsi. Free Dowlonad Apne Kahte Hain Koi Baat To Dukh Hota Hai by Hidayatullah Khan Shamsi in PDF.