دوستوں سے تو کنارا بھی نہیں کر سکتا

دوستوں سے تو کنارا بھی نہیں کر سکتا

ان کا ہر ظلم گوارا بھی نہیں کر سکتا

میرا دشمن مرے اپنوں میں چھپا بیٹھا ہے

اس کی جانب میں اشارا بھی نہیں کر سکتا

شب میں نکلے گا نہیں اس پہ مسلط ہے نظام

دن میں سورج کا نظارا بھی نہیں کر سکتا

عیش و عشرت کا طلب گار نہیں ہوں پھر بھی

تنگ دستی میں گزارا بھی نہیں کر سکتا

شوق ایسا کہ مچلتا ہے محبت کے لیے

جرم ایسا کہ دوبارا بھی نہیں کر سکتا

غم ہے بیتاب کہ آنکھوں سے نکل جائے مگر

دل کی دولت کا خسارا بھی نہیں کر سکتا

(822) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Doston Se To Kinara Bhi Nahin Kar Sakta In Urdu By Famous Poet Hidayatullah Khan Shamsi. Doston Se To Kinara Bhi Nahin Kar Sakta is written by Hidayatullah Khan Shamsi. Enjoy reading Doston Se To Kinara Bhi Nahin Kar Sakta Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hidayatullah Khan Shamsi. Free Dowlonad Doston Se To Kinara Bhi Nahin Kar Sakta by Hidayatullah Khan Shamsi in PDF.