تڑپ کے حال سنایا تو آنکھ بھر آئی

تڑپ کے حال سنایا تو آنکھ بھر آئی

جو اس نے زخم دکھایا تو آنکھ بھر آئی

تھی جس چراغ سے قائم مری امید سحر

ہوا نے اس کو بجھایا تو آنکھ بھر آئی

زمانے بھر کا ستم سہہ کے مسکراتا رہا

فریب اپنوں سے کھایا تو آنکھ بھر آئی

ہمارے شہر کی گلیوں میں قہر ڈھاتے ہوئے

لہو کا سیل در آیا تو آنکھ بھر آئی

صبا نے آہ خزاؤں کے ساتھ مل کر پھر

گلوں کا رنگ اڑایا تو آنکھ بھر آئی

جبین حال پہ ماضی کی تلخ یادوں نے

سنہرا نقش بنایا تو آنکھ بھر آئی

تمام عمر تو اپنوں کی ٹھوکروں میں رہے

کسی نے سر پہ بٹھایا تو آنکھ بھر آئی

بچھڑتے وقت کسی نے جو پیار سے شمسیؔ

مچل کے ہاتھ ہلایا تو آنکھ بھر آئی

(816) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

TaDap Ke Haal Sunaya To Aankh Bhar Aai In Urdu By Famous Poet Hidayatullah Khan Shamsi. TaDap Ke Haal Sunaya To Aankh Bhar Aai is written by Hidayatullah Khan Shamsi. Enjoy reading TaDap Ke Haal Sunaya To Aankh Bhar Aai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hidayatullah Khan Shamsi. Free Dowlonad TaDap Ke Haal Sunaya To Aankh Bhar Aai by Hidayatullah Khan Shamsi in PDF.