زندگی سے ملی سوغات یہ تنہائی کی

زندگی سے ملی سوغات یہ تنہائی کی

خواب ٹوٹے ہیں کئی آنکھ میں صحرائی کی

کیوں سر بزم مری اس نے پذیرائی کی

اس میں سازش تو نہیں پھر سے مرے بھائی کی

برق منظر سے نگاہوں کی بصارت چھینے

فکر دشمن کو مرے ہے مری بینائی کی

لوگ چہرے پہ اداسی کا سبب پوچھیں گے

کیا کہوں گا کہ مجھے فکر ہے رسوائی کی

لوگ باہر سے سمجھتے ہیں بہت خوش ہوں میں

کیا خبر ان کو مرے زخم کی گہرائی کی

میں بھی آؤں گا تجھے دینے مبارک بادی

جب بھی آواز سنوں گا تری شہنائی کی

چھین کر منہ سے غریبوں کے نوالے شمسیؔ

حاکم وقت نے کیا خوب مسیحائی کی

(736) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zindagi Se Mili Saughat Ye Tanhai Ki In Urdu By Famous Poet Hidayatullah Khan Shamsi. Zindagi Se Mili Saughat Ye Tanhai Ki is written by Hidayatullah Khan Shamsi. Enjoy reading Zindagi Se Mili Saughat Ye Tanhai Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hidayatullah Khan Shamsi. Free Dowlonad Zindagi Se Mili Saughat Ye Tanhai Ki by Hidayatullah Khan Shamsi in PDF.