ہزار رنج سفر ہے حضر کے ہوتے ہوئے

ہزار رنج سفر ہے حضر کے ہوتے ہوئے

یہ کیسی خانہ بدوشی ہے گھر کے ہوتے ہوئے

وہ حبس جاں ہے برسنے سے بھی جو کم نہ ہوا

گھٹن غضب کی ہے اک چشم تر کے ہوتے ہوئے

مرے وجود کو پیکر کی ہے تلاش ابھی

میں خاک ہوں ہنر کوزہ گر کے ہوتے ہوئے

سحر اجالنے والے کرن کرن کے لیے

ترس رہے ہیں فروغ سحر کے ہوتے ہوئے

ہر انکشاف ہے اک انکشاف لا علمی

کمال بے خبری ہے خبر کے ہوتے ہوئے

گریزاں مجھ سے رہا ہے یہ سایۂ دیوار

میں دھوپ دھوپ جلا ہوں شجر کے ہوتے ہوئے

ہم اس سے مل کے کریں عرض حال کچھ عرفانؔ

محال ہے یہ دل حیلہ گر کے ہوتے ہوئے

(628) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hazar Ranj-e-safar Hai Hazar Ke Hote Hue In Urdu By Famous Poet Irfan Waheed. Hazar Ranj-e-safar Hai Hazar Ke Hote Hue is written by Irfan Waheed. Enjoy reading Hazar Ranj-e-safar Hai Hazar Ke Hote Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Waheed. Free Dowlonad Hazar Ranj-e-safar Hai Hazar Ke Hote Hue by Irfan Waheed in PDF.