پس سکوت سخن کو خبر بنایا جائے

پس سکوت سخن کو خبر بنایا جائے

فصیل حرف میں معنی کا در بنایا جائے

حساب سود و زیاں ہو چکا بہت اب کے

وفور شوق کو عرض ہنر بنایا جائے

لگن اڑان کی دل میں ہنوز باقی ہے

کٹے پروں ہی کو اب شاہ پر بنایا جائے

کسی پڑاؤ پہ پہنچیں گے جب تو سوچیں گے

ابھی سے کیا کوئی زاد سفر بنایا جائے

فراز دار پہ کر کے بلند آخر شب

مرے ہی سر کو نشان سحر بنایا جائے

بہت طویل ہوا سلسلہ رقابت کا

کبھی ملو تو اسے مختصر بنایا جائے

قدم قدم پہ ہے بستی میں وحشیوں کا ہجوم

چلو کہیں کسی صحرا میں گھر بنایا جائے

ضمیر نوع بشر کب سے ہو چکا رخصت

نئے خمیر سے تازہ بشر بنایا جائے

مفر محال ہے قید مکاں سے جب عرفاںؔ

تو کیوں نہ پھر اسی گنبد کو گھر بنایا جائے

(667) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pas-e-sukut SuKHan Ko KHabar Banaya Jae In Urdu By Famous Poet Irfan Waheed. Pas-e-sukut SuKHan Ko KHabar Banaya Jae is written by Irfan Waheed. Enjoy reading Pas-e-sukut SuKHan Ko KHabar Banaya Jae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Waheed. Free Dowlonad Pas-e-sukut SuKHan Ko KHabar Banaya Jae by Irfan Waheed in PDF.