سر آئینہ حیرانی بہت ہے

سر آئینہ حیرانی بہت ہے

ستم گر کو پشیمانی بہت ہے

خرد کی گرچہ ارزانی بہت ہے

جنوں کی جلوہ سامانی بہت ہے

سبھی وحشی یہیں پر آ رہے ہیں

مرے گھر میں بیابانی بہت ہے

یہاں ہر چند سب خوش پیرہن ہیں

مگر دیکھو تو عریانی بہت ہے

نہ جانے کب مری مٹھی میں آئے

وہ اک لمحہ کہ ارزانی بہت ہے

عجب الجھن کہ چپ رہنا بھی مشکل

جو کہہ دوں تو پشیمانی بہت ہے

میں سمت دشت جانا چاہتا تھا

مگر اس میں تن آسانی بہت ہے

بھلا کر بیٹھتا ہوں ہر کسی کا

ابھی مجھ میں یہ نادانی بہت ہے

خدایا جوڑ کیا ہے عشق و دل کا

تری بخشش پہ حیرانی بہت ہے

زمیں کو راس کب آئے گا عرفاںؔ

وہ حرف حق کہ نقصانی بہت ہے

(574) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sar-e-aina Hairani Bahut Hai In Urdu By Famous Poet Irfan Waheed. Sar-e-aina Hairani Bahut Hai is written by Irfan Waheed. Enjoy reading Sar-e-aina Hairani Bahut Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Waheed. Free Dowlonad Sar-e-aina Hairani Bahut Hai by Irfan Waheed in PDF.