بولتا کیوں نہیں

تو نے کیوں اپنے گالوں پہ سرسوں ملی

تو نے کیوں اپنی آنکھوں میں چونا بھرا

تیری گویائی کس دشت کے بھیڑیے لے گئے

بولتا کیوں نہیں

بولتا کیوں نہیں طفل معصوم تو کب سے بیمار ہے

کیسا آزار ہے جس نے تیری شبوں سے تری نیند تیرے دنوں سے

کھلونے چرائے

تو سویا نہیں ہے مگر جاگتا کیوں نہیں

دیکھتا کیوں نہیں تیرے بابا کے بالوں میں کھجلی ہے اور انگلیاں جھڑ چکی ہیں

حساب شب و روز کرتے ہوئے

تیری اماں کے رعشہ زدہ ہاتھ خوش حالیاں ڈھونڈتے ڈھونڈتے

ان دھلے برتنوں میں پڑے رہ گئے

صبح تعبیر نے شاخ پر سبز ہونے کی حسرت لکھی

آنکھ کو موتیا دے دیا

دیکھتا کیوں نہیں آج بازار میں جشن افلاس ہے

شہر کی بھوک چوری ہوئی

اور خبروں نے اخبار گم کر دیا

لوگ روتے رہے

لوگ ہنستے رہے

تیرے بستر پہ اشکوں کی چمپا کھلی

اور تو چپ رہا

تیرے ماتھے پہ مسکان کا عطر چھڑکا گیا

اور تو چپ رہا

میری ہنڈیا جلی

میرا چولہا بجھا

میری جھولی سے حرف دعا گر گیا

میرے بچے تو لب کھولتا کیوں نہیں

بولتا کیوں نہیں

(832) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bolta Kyun Nahin In Urdu By Famous Poet Javaid Anwar. Bolta Kyun Nahin is written by Javaid Anwar. Enjoy reading Bolta Kyun Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javaid Anwar. Free Dowlonad Bolta Kyun Nahin by Javaid Anwar in PDF.