دوراہا

یہ جیون اک راہ نہیں

اک دوراہا ہے

پہلا رستہ

بہت سہل ہے

اس میں کوئی موڑ نہیں ہے

یہ رستہ

اس دنیا سے بے جوڑ نہیں ہے

اس رستے پر ملتے ہیں

ریتوں کے آنگن

اس رستے پر ملتے ہیں

رشتوں کے بندھن

اس رستے پر چلنے والے

کہنے کو سب سکھ پاتے ہیں

لیکن

ٹکڑے ٹکڑے ہو کر

سب رشتوں میں بٹ جاتے ہیں

اپنے پلے کچھ نہیں بچتا

بچتی ہے

بے نام سی الجھن

بچتا ہے

سانسوں کا ایندھن

جس میں ان کی اپنی ہر پہچان

اور ان کے سارے سپنے

جل بجھتے ہیں

اس رستے پر چلنے والے

خود کو کھو کر جگ پاتے ہیں

اوپر اوپر تو جیتے ہیں

اندر اندر مر جاتے ہیں

دوسرا رستہ

بہت کٹھن ہے

اس رستے میں

کوئی کسی کے ساتھ نہیں ہے

کوئی سہارا دینے والا نہیں ہے

اس رستے میں

دھوپ ہے

کوئی چھاؤں نہیں ہے

جہاں تسلی بھیک میں دے دے کوئی کسی کو

اس رستے میں

ایسا کوئی گاؤں نہیں ہے

یہ ان لوگوں کا رستا ہے

جو خود اپنے تک جاتے ہیں

اپنے آپ کو جو پاتے ہیں

تم اس رستے پر ہی چلنا

مجھے پتا ہے

یہ رستہ آسان نہیں ہے

لیکن مجھ کو یہ غم بھی ہے

تم کو اب تک

کیوں اپنی پہچان نہیں ہے

(1836) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Doraha In Urdu By Famous Poet Javed Akhtar. Doraha is written by Javed Akhtar. Enjoy reading Doraha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Akhtar. Free Dowlonad Doraha by Javed Akhtar in PDF.