کبھی دیوار کو ترسے کبھی در کو ترسے

کبھی دیوار کو ترسے کبھی در کو ترسے

ہم ہوئے خانہ بدوش ایسے کہ گھر کو ترسے

جھوٹ بولوں تو چپک جائے زباں تالو سے

جھوٹ لکھوں تو مرا ہاتھ ہنر کو ترسے

قریۂ نامہ براں اب کے کہاں جائیں کہ جب

ترے پہلو میں بھی ہم اس کی خبر کو ترسے

سب کے سب تشنۂ تکمیل ہیں اس شہر کے لوگ

کوئی دستار کو ترسے کوئی سر کو ترسے

شہر بے مہر میں زندہ ہیں ترے بن جیسے

دھوپ کے شہر کا باشندہ شجر کو ترسے

(897) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kabhi Diwar Ko Tarse Kabhi Dar Ko Tarse In Urdu By Famous Poet Jawaz Jafri. Kabhi Diwar Ko Tarse Kabhi Dar Ko Tarse is written by Jawaz Jafri. Enjoy reading Kabhi Diwar Ko Tarse Kabhi Dar Ko Tarse Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jawaz Jafri. Free Dowlonad Kabhi Diwar Ko Tarse Kabhi Dar Ko Tarse by Jawaz Jafri in PDF.