سوئے ہوئے ذہنوں میں نادیدہ سویرا ہے

سوئے ہوئے ذہنوں میں نادیدہ سویرا ہے

سورج کے بھی اگنے پر ہر سمت اندھیرا ہے

افسردہ دلوں میں بھی ارمانوں کا ڈیرا ہے

سوکھی ہوئی شاخوں پر چڑیوں کا بسیرا ہے

میں صاف طبیعت ہوں کچھ دل میں نہیں رکھتا

کیا سوچ کے منہ تم نے آئینے سے پھیرا ہے

جائیں تو کدھر جائیں بہکے ہوئے منزل سے

دھوپیں بھی گھنیری ہیں سایہ بھی گھنیرا ہے

جنبشؔ کوئی آ جائے اس وقت خیالوں میں

تنہائی کا عالم ہے احساس نے گھیرا ہے

(680) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Soe Hue Zehnon Mein Nadida Sawera Hai In Urdu By Famous Poet Jumbish Khairabadi. Soe Hue Zehnon Mein Nadida Sawera Hai is written by Jumbish Khairabadi. Enjoy reading Soe Hue Zehnon Mein Nadida Sawera Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jumbish Khairabadi. Free Dowlonad Soe Hue Zehnon Mein Nadida Sawera Hai by Jumbish Khairabadi in PDF.