وجود اس کا کبھی بھی نہ لقمۂ تر تھا

وجود اس کا کبھی بھی نہ لقمۂ تر تھا

وہ ہر نوالے میں دانتوں کے بیچ کنکر تھا

الگ الگ تھے دل و ذہن بدنصیبوں کے

عجیب بات ہے ہر دھڑ پہ غیر کا سر تھا

نہ جانے ہم سے گلہ کیوں ہے تشنہ کاموں کو

ہمارے ہاتھ میں مے تھی نہ دور ساغر تھا

لہولہان ہی کر دیتا پائے لغزش کو

ثبوت دیتا کہ وہ راستے کا پتھر تھا

بہت ہی خوب تھا وہ اندمال سے پہلے

کہ زخم تازہ تو داغ سیہ سے بہتر تھا

قریب ختم تھا گلشن کا کاروبار ظہیرؔ

رگ گلو کو مگر انتظار خنجر تھا

(910) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wajud Us Ka Kabhi Bhi Na Luqma-e-tar Tha In Urdu By Famous Poet Zaheer Siddiqui. Wajud Us Ka Kabhi Bhi Na Luqma-e-tar Tha is written by Zaheer Siddiqui. Enjoy reading Wajud Us Ka Kabhi Bhi Na Luqma-e-tar Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zaheer Siddiqui. Free Dowlonad Wajud Us Ka Kabhi Bhi Na Luqma-e-tar Tha by Zaheer Siddiqui in PDF.