نیم لباسی کا نوحہ

تمہاری محبت کو زندگی دینے کے لیے

میں نے تو اپنے سارے بت توڑ لیے

مگر تم نے جواباً

اپنے کعبے پر غلاف چڑھا لیا

فقط طواف سے میری تشفی نہیں ہو سکتی

میں کیسے تمہارے اندر جھانکوں

بے بسی نے مجھے مینڈک بنا دیا ہے

میں اپنی ذات کے کنویں میں پڑا ہوں

اور خواہش میرے خون میں

رسی کی طرح لٹک رہی ہے

میں کپڑوں میں بھی فحش کہلایا

تو لباس میری قید کیوں ہے

مجھے رنگت نہیں احساس درکار ہے

کیونکہ آنکھوں سے زیادہ میرے ہاتھ پیاسے ہیں

لازمی نہیں صرف آنکھ سے رویا جائے

اور رونے کے لیے بہترین جگہ

واش روم ہی ہو سکتی ہے

جہاں میں اپنی نیم لباسی تھوک کر

تمہارے نام کا غسل کر سکتا ہوں

(918) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nim-libasi Ka Nauha In Urdu By Famous Poet Zahid Imroz. Nim-libasi Ka Nauha is written by Zahid Imroz. Enjoy reading Nim-libasi Ka Nauha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zahid Imroz. Free Dowlonad Nim-libasi Ka Nauha by Zahid Imroz in PDF.