وقت کے نام ایک خط

زندگی بہت مصروف ہو گئی ہے

جو خواب مجھے آج دیکھنا تھا

وہ اگلی پیدائش تک ملتوی کرنا پڑا ہے

بچپن میں لگے زخم پر مرہم رکھنے کے لیے

ڈاکٹر نے ابھی صرف وعدہ کیا ہے

کل کے لیے سانسیں کماتے ہاتھ

صبح تک چائے نہیں پی سکتے

لیکن گھبراؤ نہیں

سب کی یہی حالت ہے

وہ بتا رہی تھی

اس نے اپنی سہاگ رات تب منائی

جب وہ حیض کے برس گزار چکی تھی

زندگی بہت مصروف ہو گئی ہے

اپنی ساری پونجی بیچ کر

میں نے چند لمحے یہ کہنے کے لیے خریدے ہیں

کہ جب کبھی میں مر گیا

تو کوشش کرنا

مجھے اگلے جنم سے ذرا پہلے دفنا دینا

(1399) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Waqt Ke Nam Ek KHat In Urdu By Famous Poet Zahid Imroz. Waqt Ke Nam Ek KHat is written by Zahid Imroz. Enjoy reading Waqt Ke Nam Ek KHat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zahid Imroz. Free Dowlonad Waqt Ke Nam Ek KHat by Zahid Imroz in PDF.